حاجی محمد عبدالوہاب ۔ امیر تبلیغی جماعت
حاجی محمد عبدالوہاب پاکستان میں تبلیغی جماعت کے تیسرے امیر تھے۔ حاجی صاحب کا اصل نام راؤ محمد عبدالوہاب اور تعلق انڈین پنجاب میں کرنال ضلع کے راجپوتوں سے تھا۔ وہ دھلی میں 1922 میں پیدا ہوے۔
بٹوارے سے پہلے وہ انگریز حکومت میں تحصیلدار کے عھدے پر کام کرتے تھے۔ 1944 میں نظام الدین تبلیغی مرکز انڈیا میں شامل ہوے۔ پاکستان بننے کے بعد اپنی پوری زندگی اسلام کی تبلیغ کے لیے وقف کردی اور پاکستان میں اسلامی تبلیغی جماعت کو مضبوط کیا اور سیاست اور میڈیا سے ہمیشہ دور رہے۔
آپ کا پوری دنیا کے پانچ سو اہم ترین مسلمانوں میں دسواں نمبر تھا۔ تبلیغی جماعت کا راؤنڈ میں اجتماع حج کے بعد مسلمانوں کا دنیا میں سب سے بڑا مذھبی اجتماع سمجھا جاتا ہے۔ آج صبح کو طویل علالت کے بعد 96 سال کی عمر میں حاجی محمد عبدالوہاب صاحب کی وفات ہوگئی۔
جنازہ رائیونڈ تبلیغی مرکز سے ایک کلو میٹر کے فاصلے پر عالمی اجتماع گاہ میں ادا کی گئی۔
اس اجتماع گاہ کی گنجائش بارہ لاکھ افراد کی ہے جوکہ بھر گیا تھا اور ہزاروں افراد نے اجتماع گاہ سے باہر سڑکوں پر نمازِ جنازہ ادا کیا اور ہزاروں افراد ٹریفک کی وجہ سے جنازے میں شرکت کرنے سے رہ گئے۔
گوادر سے بھی دو افراد بذریعہ جہاز جنازے میں شرکت کرنے کے لیے رائیونڈ پہنچ گئے۔
ایک تجزیے کے مطابق یہ دنیا کی سب سے بڑی نمازِ جنازہ ہے۔
جنازہ رائیونڈ تبلیغی مرکز سے ایک کلو میٹر کے فاصلے پر عالمی اجتماع گاہ میں ادا کی گئی۔
اس اجتماع گاہ کی گنجائش بارہ لاکھ افراد کی ہے جوکہ بھر گیا تھا اور ہزاروں افراد نے اجتماع گاہ سے باہر سڑکوں پر نمازِ جنازہ ادا کیا اور ہزاروں افراد ٹریفک کی وجہ سے جنازے میں شرکت کرنے سے رہ گئے۔
گوادر سے بھی دو افراد بذریعہ جہاز جنازے میں شرکت کرنے کے لیے رائیونڈ پہنچ گئے۔
ایک تجزیے کے مطابق یہ دنیا کی سب سے بڑی نمازِ جنازہ ہے۔
#حاجی_عبدالوہاب_صاحب_رحمۃ_اللہ_علیہ
پاکستان کی تاریخ کے عظیم ترین بزرگ!
اور پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا جنازہ!
جس کا جنازہ تھا‘ وہ بھی مانا ہوا (حاجی عبدالوہاب صاحب)
اور جنازہ پڑھانے والا بھی مانا ہوا (مولانا نذر الرحمٰن صاحب)
محتاط اَندازے کے مطابق تیرہ لاکھ سے زائد مجمع نے حاجی عبدالوہاب صاحب کے جنازے میں شرکت کی۔اِنسانوں کا اِتنا بڑا سمندر اِس سے پہلے کسی جنازہ میں دیکھنے کو نہ ملا۔ ایک اِجتماع پر جتنے اَفراد جمع ہوتے ہیں‘ حالانکہ اِجتماع کی تیاری دو ماہ پہلے سے ہونا شروع ہوتی ہے، جنازے میں اُس سے زیادہ کا مجمع تھا۔ جبکہ جنازے کی اِطلاع تو صرف چند گھنٹے پہلے ہی دی گئی۔ حالانکہ دور والے (مثلاً کراچی والے، اور ایسے ہی کوئٹہ، گلگت وغیرہ والے حضرات گھر سے نکلے ہی نہیں‘ کہ وقت بہت مختصر تھا) مگر پھر بھی ایک اِجتماع کے مجمع سے بڑا مجمع تھا‘ جو جنازے میں شریک ہوا۔
اور تین چار لاکھ سے زائد وہ اَفراد تھے‘ جو سُندر، مانگا منڈی اور قُرب و جوار میں ٹریفک کی بلاکیج میں ایسے پھنسے کہ جنازہ ہوجانے کے بعد بھی کئی گھنٹے تک پھنسے رہے۔ پانچ لاکھ کا مجمع ایسا تھا‘ جو روڈ پر تھا‘ مگر پہنچ نہیں سکا۔ اگر وقت ہوتا، اور وہ بھی پہنچ جاتے‘ تو جنازہ میں شریک ہونے والے اَفراد کی تعداد بیس لاکھ سے کسی صورت کم نہ ہوتی۔
پاکستان میں جس کے نام پر ایک مرلہ زمین نہ تھی، اور جس کا ذاتی ایک کمرہ تک نہ تھا۔ وقف کے کمرے میں زِندگی گزارنے والا لوگوں کے دِلوں میں ایسا دھڑکتا تھا کہ آج وہ حیران کن منظر سُندر، مانگا منڈی اور قُرب و جِوار میں کھلی آنکھوں سے خود دیکھا کہ لوگ بلاکیج میں پھنسنے کے بعد کروڑوں روپے کی بڑی بڑی گاڑیوں کو روڈ پر چھوڑ کر پیدل پنڈال کی طرف بھاگ رہے تھے کہ بھاڑ میں جائے گاڑی۔ کسی طرح جنازہ مل جائے۔
یہ دِیوانگی اُس فقیر کےلئے تھی‘ جس نے وِراثت کے نام پر ایک پھوٹی کوڑی تک نہیں چھوڑی!
’’پاکستان کا سب سے بڑا فقیر‘‘ پاکستانی عوام کی سب سے زیادہ محبت اور عقیدت لے کر یہ اِعلان کرگیا کہ لوگوں کے دِلوں میں دھڑکنے کےلئے بڑی بڑی گاڑیاں، بڑے بڑے بنگلے، سیاسی شعبدہ بازیاں قطعاً ضروری نہیں۔ آج سے تقریباً چالیس سال پہلے ملتان کی اَبدالی مسجد سے سائیکل کے کیریئر پر بیٹھ کر میلسی اور وہاڑی تک گشت کرنے والا، اور کمرہ نہ ہونے کی بناء پر رائیونڈ کے کسی زمیندار کے ٹیوب ویل کی کچی کوٹھڑی میں اپنا بکسہ رکھ کر قُرب و جوار کے لوگوں کو دعوت و تبلیغ کی محنت کی طرف بلانے کی اِبتداء کرنے والا، اور اُس کچی کوٹھڑی سے شروع کی گئی تبلیغی محنت کے ثمرات کے طور پر رائیونڈ مرکز کو دُنیا بھر کے عالمی مرکز کا رُوپ دینے والا یہ بندہ آج پاکستان کے سب سے بڑے جنازے والا بن گیا۔
*سچ دین میں بڑی عزت ہے*
پاکستان کی تاریخ کے عظیم ترین بزرگ!
اور پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا جنازہ!
جس کا جنازہ تھا‘ وہ بھی مانا ہوا (حاجی عبدالوہاب صاحب)
اور جنازہ پڑھانے والا بھی مانا ہوا (مولانا نذر الرحمٰن صاحب)
محتاط اَندازے کے مطابق تیرہ لاکھ سے زائد مجمع نے حاجی عبدالوہاب صاحب کے جنازے میں شرکت کی۔اِنسانوں کا اِتنا بڑا سمندر اِس سے پہلے کسی جنازہ میں دیکھنے کو نہ ملا۔ ایک اِجتماع پر جتنے اَفراد جمع ہوتے ہیں‘ حالانکہ اِجتماع کی تیاری دو ماہ پہلے سے ہونا شروع ہوتی ہے، جنازے میں اُس سے زیادہ کا مجمع تھا۔ جبکہ جنازے کی اِطلاع تو صرف چند گھنٹے پہلے ہی دی گئی۔ حالانکہ دور والے (مثلاً کراچی والے، اور ایسے ہی کوئٹہ، گلگت وغیرہ والے حضرات گھر سے نکلے ہی نہیں‘ کہ وقت بہت مختصر تھا) مگر پھر بھی ایک اِجتماع کے مجمع سے بڑا مجمع تھا‘ جو جنازے میں شریک ہوا۔
اور تین چار لاکھ سے زائد وہ اَفراد تھے‘ جو سُندر، مانگا منڈی اور قُرب و جوار میں ٹریفک کی بلاکیج میں ایسے پھنسے کہ جنازہ ہوجانے کے بعد بھی کئی گھنٹے تک پھنسے رہے۔ پانچ لاکھ کا مجمع ایسا تھا‘ جو روڈ پر تھا‘ مگر پہنچ نہیں سکا۔ اگر وقت ہوتا، اور وہ بھی پہنچ جاتے‘ تو جنازہ میں شریک ہونے والے اَفراد کی تعداد بیس لاکھ سے کسی صورت کم نہ ہوتی۔
پاکستان میں جس کے نام پر ایک مرلہ زمین نہ تھی، اور جس کا ذاتی ایک کمرہ تک نہ تھا۔ وقف کے کمرے میں زِندگی گزارنے والا لوگوں کے دِلوں میں ایسا دھڑکتا تھا کہ آج وہ حیران کن منظر سُندر، مانگا منڈی اور قُرب و جِوار میں کھلی آنکھوں سے خود دیکھا کہ لوگ بلاکیج میں پھنسنے کے بعد کروڑوں روپے کی بڑی بڑی گاڑیوں کو روڈ پر چھوڑ کر پیدل پنڈال کی طرف بھاگ رہے تھے کہ بھاڑ میں جائے گاڑی۔ کسی طرح جنازہ مل جائے۔
یہ دِیوانگی اُس فقیر کےلئے تھی‘ جس نے وِراثت کے نام پر ایک پھوٹی کوڑی تک نہیں چھوڑی!
’’پاکستان کا سب سے بڑا فقیر‘‘ پاکستانی عوام کی سب سے زیادہ محبت اور عقیدت لے کر یہ اِعلان کرگیا کہ لوگوں کے دِلوں میں دھڑکنے کےلئے بڑی بڑی گاڑیاں، بڑے بڑے بنگلے، سیاسی شعبدہ بازیاں قطعاً ضروری نہیں۔ آج سے تقریباً چالیس سال پہلے ملتان کی اَبدالی مسجد سے سائیکل کے کیریئر پر بیٹھ کر میلسی اور وہاڑی تک گشت کرنے والا، اور کمرہ نہ ہونے کی بناء پر رائیونڈ کے کسی زمیندار کے ٹیوب ویل کی کچی کوٹھڑی میں اپنا بکسہ رکھ کر قُرب و جوار کے لوگوں کو دعوت و تبلیغ کی محنت کی طرف بلانے کی اِبتداء کرنے والا، اور اُس کچی کوٹھڑی سے شروع کی گئی تبلیغی محنت کے ثمرات کے طور پر رائیونڈ مرکز کو دُنیا بھر کے عالمی مرکز کا رُوپ دینے والا یہ بندہ آج پاکستان کے سب سے بڑے جنازے والا بن گیا۔
*سچ دین میں بڑی عزت ہے*
منتظمین جنازہ حاجی عبدالوھاب رح
Comments
Post a Comment